یوریا کی مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کے لیے بڑا اقدام
Image
لاہور:(سنونیوز)یوریا کی مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کے لیے فرٹیلائزرز انڈسٹری کا بڑا اقدام،ملک بھر کے فرٹیلائزر ڈیلرز کے لئے کنونشن کا انعقادکیا گیا۔
 
کنونشن کا انعقاد مشترکہ طور پر فوجی فرٹیلائزر،فوجی فرٹیلائزر بن قاسم فاطمہ فرٹیلائزر، اینگرو فرٹیلائزر، اور ایگری ٹیک نے کیا۔ کنونشن میں تمام کھاد کمپنیوں نے ملک بھر میں کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ ڈیلرز مقرر کردہ نرخوں پر کھاد خصوصی طور پر یوریا کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
 
فرٹیلائزر انڈسٹری کے ڈیلرز ملک بھر میں کھاد کی ذخیرہ اندوزی سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ فرٹیلائزر کمپنیاںنے اس بات پر زور دیا کہ کنونشن کا مقصد کسانوں کو فائدہ پہنچانا اور یوریا کی قیمتوں کو کم کرنے کی فوری حکمت عملی وضع کرنا تھا۔ آنے والے دنوں میں انڈسٹری کی جانب سے یوریا کی سپلائی مزید بہتر ہوگی جس سے قیمتوں میں واضع کمی نظر آئے گی۔
 
دوسری جانب ملکی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوگئی۔ وزیر تجارت گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں برآمدات میں ایک ارب ڈالرز کا اضافہ ہوگیا ہے ۔
 
وزیر تجارت نے کہا کہ اضافی برآمدات سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے نکال لیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں برآمدات ایک ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ۔ اکتوبر سے دسمبر 2023 ءتک برآمدات 8 ارب ڈالرز رہیں ۔
 
انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس اسی عرصے میں برآمدات 7 ارب ڈالرز کے لگ بھگ تھیں۔ پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے نکال لیا گیا ہے ۔ گذشتہ تین ماہ میں ایک ارب ڈالرز کی اضافی برآمدات کی گئی ہیں۔ اضافی برآمدات سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔ دسمبر میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 397 ملین ڈالرز سرپلس رہا کرنٹ اکاونٹ خسارے میں 77 فیصد کمی ہوئی ہے۔
 
گوہر اعجاز نے کہا کہ جب نگراں حکومت آئی تو کرنٹ اکاونٹ خسارہ 81 کروڑ ڈالرز تھا۔ ملکی برآمدات کو بڑھا کر معاشی مسائل کو حل کیا جارہا ہے۔ ملکی برآمدات کو 100 ارب ڈالرز تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انڈسٹریل اور ایکسپورٹ ایڈووائزری کونسلز قائم کردی گئی ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز برآمدات میں اضافے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھیں۔
 
دوسری جانب نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت کے مالیاتی طریقہ کار میں جامع تبدیلی ضروری ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی میں پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ جرات مندانہ اصلاحات سے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔
 
انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے موثر نفاذ کا انحصار اہم بنیادی ادارہ جاتی، گورننس اور ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے پر ہے۔ غیر پائیدار مالیاتی پالیسی کی وجہ سے آمدنی اور غیر پیداواری اخراجات میں خلیج؛،مالیاتی عدم استحکام کی وجہ سے سرکاری قرضوں میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیاں، معیشت کے ڈھانچے میں جدت اور تنوع کی کمی اورملکی معیشت کوبیرون ممالک سے مربوط کرنے میں ناکامی وہ پانچ بنیادی عوامل ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت اندرونی اوربیرونی جھٹکوں کا شکار رہی ۔
 
انہوں نے بالخصوص موسمیاتی عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ ماڈل کی پیش گوئی کے مطابق پاکستان میں آنیوالی دہائیوں میں غیرمعمولی موسمیاتی واقعات بڑھ سکتے ہیں ، 2090 ء تک درجہ حرارت میں اوسطاً 1.3 فیصد سے 4.9 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔