بچوں میں بھی ڈپریشن کا مرض بڑھنے لگا، جانیے اس کی علامات
Image
اکثر ہم سمجھتے ہیں کہ ڈپریشن کا مرض صرف بالغ افراد کو ہی ہو سکتا ہے لیکن یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ بچے بھی شدید پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔
 
تفصیل کے مطابق ڈپریشن کا مرض ناصرف نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے بلکہ بچوں میں بھی اس کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال تشویشناک ہے۔
 
دی کنورسیشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کووڈ-19 کے بعد بچوں میں ڈپریشن کا مسئلہ بڑھ گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران کئی خاندانوں کی مالی حالت بری طرح متاثر ہوئی جس کا اثر بچوں کی ذہنی حالت پر پڑا۔
 
لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔ ایسے پرتشدد واقعات کی وجہ سے بچوں کی ذہنی صحت خاص طور پر متاثر ہوئی۔
 
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بچے میں اس کی عمر کے مطابق ڈپریشن کی مختلف علامات ہو سکتی ہیں۔ اگر بچے اپنی پسندیدہ چیزوں سے لطف اندوز نہیں ہوتے، کھیل کود جیسی چیزوں میں حصہ نہیں لیتے تو وہ ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔
 
ڈپریشن کی وجہ سے بچوں میں چڑچڑا پن آ جاتا ہے۔ بعض اوقات بچے بہت غصے میں آجاتے ہیں۔ ڈپریشن کی وجہ سے سر درد اور پیٹ میں درد جیسے مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔ اگر بچہ زیادہ سو رہا ہو اور اسے بھوک کم لگے۔ اگر سستی زیادہ آئے تو بھی وہ ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
 
بچے کے اندر پیدا ہونے والے ڈپریشن کو دور کرنا بہت ضروری ہے، ورنہ یہ سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے اور اس کی وجہ سے ذہنی صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
 
اگر بچے میں ڈپریشن کی علامات نظر آئیں تو ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ اس سے پہلے اپنی کوشش کو بھی آزمائیں۔ بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور ان کے ذہن کو جاننے کی کوشش کریں۔
 
آپ بچوں کے ڈپریشن کے بارے میں دوستوں سے بھی بات کر سکتے ہیں، تاکہ اس کی اصل وجوہات معلوم ہو سکیں۔