مریخ کی سطح پر مکڑیوں کا جھنڈ، سائنسدان حیران، آخر حقیقت کیا ہے؟
Image
لندن:(ویب ڈیسک) یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کی طرف سے حال ہی میں جاری کی گئی ایک تصویر میں مریخ کی سطح پر مکڑیوں کا ایک جھنڈ رینگتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ یہ "مکڑیاں"ایکسپریس خلائی جہاز نے انکا سٹی کے نام سے جانے والی سطحی ساخت کے قریب کیمرے میں قید کی ہیں۔
ESA نے ایک پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ "Ziggy Stardust کا کوئی نشان نہیں ملا - لیکن  ایکسپریس نے مریخ کے جنوبی قطبی علاقے میں بکھری ہوئی 'مکڑیوں' کے واضح نشانات کی تصویر کشی کی ہے۔"لیکن، یہ حقیقتاً مکڑیاں نہیں ہیں۔ 
 
پریس نوٹ کے مطابق، یہ دراصل چھوٹے، سیاہ رنگ کے نشانات ہیں جو اس وقت بنتے شروع ہوتے ہیں جب سورج کی روشنی سیارے کے سردیوں کے مہینوں کے دوران جمع ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ پر پڑتی ہے۔
 
خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ روشنی قطبی برف کے نیچے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی برف کو گیس میں تبدیل کر دیتی ہے، جو آخر کارپھٹ پڑتی ہے، اور سطح پر جمع ہونے سے پہلے  دھماکوں میں دھول نکالتی ہے۔
اگرچہ یہ نشانات خلا سے چھوٹے نظر آتے ہیں، لیکن ESA نے وضاحت کی ہے کہ وہ دراصل کافی بڑے ہیں۔  
خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ دھبے کم سے کم 145 فٹ اور زیادہ سے زیادہ آدھے میل سے بھی زیادہ چوڑے ہیں۔  واضح رہے کہ نیوزویک کے مطابق، یہ مکڑی کے نمونے 2020 ءمیں بھی ایکو مارس ٹریس گیس اوربیٹر کے ذریعے دیکھے گئے تھے، جو 2016 ءمیں لانچ کیا گیا تھا اور مریخ پر ممکنہ ماضی کی زندگی کے آثار کی تلاش میں ہے۔ 
 
کیمرے میں قید کیے گئے زیادہ تر سیاہ دھبے مریخ کے ایک حصے کے نواح میں ظاہر ہوتے ہیں جسے "انکا سٹی" کا عرفی نام دیا گیا ہے۔ یہ علاقہ، جو 1972ءمیں ناسا کے خلائی جہاز نے دریافت کیا تھا، اسے انگسٹس لیب کے نام سے بھی جاتا ہے، اور یہ
سیارے کی جنوبی قطبی برف کے قریب ہے۔
ESA کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ کیسے بنا ہے یہ واضح نہیں ہے۔ان  میں ریت کے ٹیلے شامل ہیں جو وقت کے ساتھ پتھر میں تبدیل ہو جاتے ہیں، یا پگھلا ہوا مادہ یا ریت چٹان کے اندر سے رس کر پھیل جاتے ہیں۔
دریں اثناءایکسپریس 2003ء کے آخر میں سرخ سیارے پر پہنچی۔  اس کی آمد کے بعد سے دو دہائیوں میں، خلائی جہاز نے مریخ کے ماحول کی نقشہ کشی کی ہے۔  مریخ کی سطح پر پانی کی تاریخ کا سراغ لگایا ہے۔  مریخ کے دو چھوٹے چاندوں کا بغیر کسی مثال کے مطالعہ کیا ہے  اور سیارے کے تین جہتی حیرت انگیز نظارے واپس بھیجے ہیں۔