حماس کی حمایت یافتہ پوسٹ لائیک کرنے کا الزام، انڈین اسکول پرنسپل برطرف
Image
ممبئی: (ویب ڈیسک) انڈیا میں ایک اسکول کی پرنسپل پروین شیخ نے مبینہ طور پر حماس کی حمایت یافتہ پوسٹ کو پسند کیا تھا،اس کی پاداش میں ان کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
 
تفصیل کے مطابق ممبئی کے ایک اسکول کی پرنسپل کو حماس سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کو مبینہ طور پر پسند کرنے پر ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑگئے ہیں۔
 
سومیا ودیا وہار اسکول کی برطرف پرنسپل پروین شیخ نے اس بارے میں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کی ہے۔
 
"پروین شیخ نے کہا کہ میں مایوس ہوں کہ 12 سال ایمانداری سے کام کرنے کے باوجود اسکول انتظامیہ نے میرا ساتھ نہیں دیا، میرے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چل رہی تھی، اسکول نے مجھے سپورٹ کرنے کے بجائے ایک غیر ضروری اور بڑا فیصلہ لیا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ قدم سیاسی طور پر محرک ہے۔"
 
پروین شیخ گذشتہ 12 سال سے سومیا اسکول میں کام کر رہی تھی۔ سات سال قبل پروموشن ملنے کے بعد وہ پرنسپل بنی تھیں۔ تب سے وہ اسی عہدے پر تھیں۔
 
 
لیکن حال ہی میں پروین شیخ کو سوشل میڈیا پوسٹ کو مبینہ طور پر پسند کرنے پر برطرف کر دیا گیا۔ اسکول انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
 
اسکول نے بیان میں کیا کہا؟
 
اسکول انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پروین شیخ کی سوشل میڈیا سے متعلق سرگرمیاں ہمارے علم میں آئی ہیں۔ یہ ایسی چیزیں ہیں جن پر ہم یقین نہیں رکھتے۔ ہم اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس آزادی کو پوری ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرتے ہیں اور ایسا ہونا چاہیے۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پروین شیخ کو اسکول سے نکال دیا گیا ہے۔
 
اسکول کے بیان کے مطابق ہم اپنی اقدار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یہ ضروری ہے کہ نوجوانوں کو ایسے ماحول میں تعلیم دی جائے جو جامع ہو اور اتحاد کو فروغ دیتا ہو۔
 
اسکول کے اس فیصلے سے پروین شیخ صدمے میں ہیں۔
 
پروین شیخ نے کہا، "مجھے اپنی برطرفی کے بارے میں اسکول انتظامیہ کے بجائے سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا۔ برخاستگی کا نوٹس مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور 'اوپ انڈیا' کی نوپور شرما کے قابل اعتراض جھوٹ پر مبنی ہے۔مجھے برطرف کرنا غلط اور ناانصافی ہے۔"
 
انہوں نے کہا، "جو کچھ بھی ہوا ہے وہ سیاسی طور پر محرک معلوم ہوتا ہے۔ مجھے ہندوستان کے آئین اور قوانین پر پورا بھروسہ ہے۔ میں فی الحال قانونی آپشنز پر غور کر رہی ہوں۔"
 
اپنے بیان میں پروین شیخ نے او پی انڈیا اور نوپور شرما پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔Op India ویب سائٹ کی ساکھ پر پہلے بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ پروین شیخ سوشل میڈیا پر ایکٹو رہتی ہیں۔
 
اوپی انڈیا کی ویب سائٹ نے پروین شیخ کے بارے میں 24 اپریل کو ایک رپورٹ کی۔ اس رپورٹ میں پروین کے سابق پر کیے گئے لائکس اور تبصروں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
 
یہ وہ پوسٹس تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ حماس سے مبینہ ہمدردی اور فلسطینی عوام کی حمایت ہے۔ کئی پوسٹوں کو مبینہ طور پر ہندو مخالف اور پی ایم مودی مخالف بھی بتایا گیا۔
 
اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اسکول انتظامیہ نے پروین شیخ کو فون کرکے اسکول پرنسپل کے عہدے سے سبکدوش ہونے کو کہا۔ جب پروین نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا توا سکول نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ اسے سکول سے نکال دیا گیا ہے۔
 
پروین شیخ کا کہنا ہے کہ اوپی انڈیا کی ایڈیٹر نوپور شرما جھوٹ پھیلاتی ہیں، جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔
 
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پروین شیخ کی سوشل میڈیا سرگرمیاں گائیڈ لائنز کے مطابق نہیں ہیں۔
 
پروین کا دعویٰ ہے کہ اسکول کے پاس سوشل میڈیا یا سیاسی خیالات کے اظہار کے حوالے سے کوئی رہنما اصول نہیں ہیں۔
 
ایسے میں کیا سوشل میڈیا پر کسی پوسٹ کو پسند کرنے پر کسی کو نوکری سے نکالا جا سکتا ہے؟ قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ اس حوالے سے انڈین قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ  "سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔ اس سے قبل آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 66-A کے تحت سوشل میڈیا پوسٹوں پر لائیک یا تبصرہ کرنے پر کارروائی کی جاتی تھی، تاہم 2015 ءمیں سپریم کورٹ نے اس دفعہ کو ختم کر دیا تھا۔" ایسی صورتحال میں اگر کوئی سوشل میڈیا پر لائیک یا کمنٹس کرتا ہے تو کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
 
اس حوالے سے وکیل مہیش کا کہنا ہے کہ 'ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اسکول نے برطرفی کی اور کیا وجوہات دی ہیں، اگر اسکول کہتا ہے کہ ان کی اقدار کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو عدالت اس معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے'۔
 
پروین شیخ کے پرنسپل دور میں اسکول کو بہت سے اعزازات ملے ہیں۔ان  کے مطابق گذشتہ دو سالوں میں اسکول کے طلبہ دسویں جماعت میں ٹاپر رہے ہیں۔ بہت سے طلبہ نے 100 میں سے 100 نمبر بھی حاصل کیے ہیں۔
 
اسکول کی ویب سائٹ کے مطابق پروین شیخ کے پاس انسانی ترقی میں ڈپلومہ اور تعلیمی انتظام میں ماسٹر ڈگری ہے۔پروین شیخ نے B.Ed اور M.Ed بھی کیا ہے اور NET کا امتحان بھی پاس کیا ہے۔
 
پروین شیخ سے پہلے اس طرح کے اور بھی کئی کیسز سامنے آئے ہیں، جب اسکول کے اساتذہ کے خلاف سیاسی نظریات کی وجہ سے کارروائی کی گئی۔
 
 2019 ءمیں یوپی میں سات سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو پلوامہ حملے اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک پر اظہار خیال کرنے کی وجہ سے برطرف کردیا گیا تھا۔
 
ان اساتذہ نے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ ان افراد کو سروس آرڈرز کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا تھا۔
 
پچھلے سال جب کرناٹک میں کانگریس کی حکومت آئی تو سدارامیا پر تنقید کرنے والے ایک استاد کو معطل کر دیا گیا تھا۔
 
اس ٹیچر نے دعویٰ کیا تھا کہ سدارامیا کے دور حکومت میں مفت اسکیموں کی وجہ سے ریاست پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔
 
بشکریہ : بی بی سی